قوم کے ہر طبقے کو رفاہ اور آسائش میں ہونا چاہیئے جیسا کہ مالک اشتر کے نام، امیرالمومنین علی علیہ السلام کے حکم نامہ میں آیا ہے:
"و اعلم انہ لیس شیء بادعی الی حسن ظن راع من احسانہ الیھم و تخفیفہ المؤونات علیھم و ترک استکراھہ ایّاھم علی ما لیس لہ قبلھم"
اور یاد رکھنا کہ حاکم رعایا سے حسن ظن کی اس قدر توقع کرنی چاہیئے جس قدر ان کے ساتھ احسان کیا ہے اور ان کے بوجھ کو ہلکا بنایا ہے اور ان کو کسی ایسے کام پر مجبور نہیں کیا ہے جو ان کے امکان میں نہ ہو۔ (نہج البلاغہ خط :52 ص329)
حکومتوں کے کارآمد اور مفید واقع ہونے کے لوازم اور بنیادی باتوں میں سے ایک لوگوں کی زندگی میں آسائشیں، بھلائی، بہتری اور آرام و چین ایجاد کرنا ہے۔ لوگوں کی زندگی میں بنیادی اور ضروری آسائش اور آرام و چین ایجاد کیئے بغیر عوام سے کسی بھی حکومت کی حمایت، ووٹ دینے اور پشت پناہی کی توقع بےجا ہے۔ جب حکومت کے پاس عوام کی رفاہ کےلئے کوئی پروگرام نہ ہو یا پروگرام بے انصافی اور زیادتی پر مبنی ہو، تو یقیناً حکومت شہریوں کی آسایش، بھلائی اور آرام و سکون کو تباہی کرےگا، جب عوام سخت اور دشوار شرائط میں قرار پاتی ہے صرف اپنی اور گھرانے کی بقا کےلئے سوچتی ہے، حکومت اور حکمرانوں کی حمایت و پشت پناہی کےلئے سوچتا تک نہیں۔
اسی لئے حضرت امام خمینی(رح) نے بھی حکومت اسلامی اور جمہوری اسلامی کا تعارف عوام کی آسائش اور رفاہ کے زاویے سے کیا ہے، آپ فرماتے ہیں:
اسلامی حکومت ۔۔۔ وہ حکومت ہے جو آپ لوگوں کی زندگی کو ان شاءاللہ آسائش، بہتری اور رفاہ والی زندگی بنا دے۔ (صحیفہ امام، ج4، ص182)
جمہوری اسلامی میں قوم کے ہر طبقے کو رفاہ، آسائش اور چین و آرام میں ہونا چاہیئے۔ (صحیفہ امام، ج6، ص525 )
پہلی پارلیمنٹ کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
ملت اور خاص کر مستضعف و کمزور طبقے کی رفاہ و آسائش اور فلاحی تعمیراتی کاموں سے مربوط پیش کش، پروگراموں اور آئین و قوانین کو بہت تیزی اور انقلابی انداز سے پاس کریں اور غیر ضروری باریک بینی جو کام میں تاخیر ہونے کی موجب بنتی ہے، سے سخت گزیز کریں اور وزارتوں اور انتظامی امور کے ذمہ دار افراد سے مطالبہ کریں کہ طاغوت کے زمانے کی کاغذ بازیوں اور غلط و بےجا کاموں سے دوری کریں اور مظلوم ملت کےلئے رفاہ و آسائش فراہم اور ان کی پسماندگی کا بہت جلد ازالہ کریں۔ (صحیفہ امام، ج12، ص364)
لوگوں کےلئے رفاہ، آسائش، بہتری اور بھلائی فراہم کرنا، دنیا اور آخرت میں بھلائی و خیر کے باعث ہے۔ (صحیفہ امام، ج21، ص445)
بانی اسلامی جمہوریہ ایران امام خمینی[رح] ایک اور جگہ فرماتے ہیں:
میں جمہوری اسلامی کے حکمرانوں کو سفارش کرتا ہوں کہ کوشش کریں اداروں کا برتاؤ اور سلوک اس طرح ہو کہ عوام یہ سمجھیں کہ اسلام ان کی دنیا اور آخرب بنانے کےلئے آیا ہے، یہاں تک ملت آرام اور چین کا احساس کرے تاکہ ملت ہمیشہ سیاسی میدان میں موجودہ حکومت کی حمایت اور پشت پناہی کےلئے باقی رہے۔ (صحیفہ امام، ج19، ص44)
آپ اپنی الہٰی اور سیاسی وصیت نامے میں بھی تاکید فرماتے ہیں:
میں سب کو محروم اور کمزور طبقوں کی رفاہ اور آسائش کی وصیت کرتا ہوں، آپ کی دنیا اور آخرت کی خیر و بھلائی معاشرے کے محروم و مستضعف طبقے کے دیکھ بھال سے ہے۔ (صحفیہ امام، ج21، ص445)